Monday 1 October 2012

اجنبی شام

اجنبی شام


دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر

اُڑ رہے ہیں پرندے ٹیلوں پر

سب کا رُخ ہے نشیمنوں کی طرف

بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف


اپنے گَلوں کو لے کے چرواہے

سرحدی بستیوں میں جا پہنچے

دلِ ناکام میں کہاں جاؤں

اجنبی شام، میں کہاں جاؤں


(جون ایلیا کی کتاب شاید

اجنبی شام

No comments:

Post a Comment