اجنبی شام
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرندے ٹیلوں پر
سب کا رُخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف
اپنے گَلوں کو لے کے چرواہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دلِ ناکام میں کہاں جاؤں
اجنبی شام، میں کہاں جاؤں
(جون ایلیا کی کتاب شاید
No comments:
Post a Comment