Monday 1 October 2012

گزر گئے پس۔ در کی اشارتوں کے وہ دن

گزر گئے پس۔ در کی اشارتوں کے وہ دن

کہ رقص کرتے تھے مے خوار رنگ کھیلتے تھے

نہ محتسب کی تھی پروا نہ شہرِ دل کی تھی

ہم اہلِ دل سرِ بازار رنگ کھیلتے تھے


غرور۔ جبہ و دستار کا زمانہ ہے

نشاطِ فکر و بساط۔ ہنر ہوئی برباد

فقیہ و مفتی و واعظ پہ حرف گیر ہو کون

یہ ہیں ملائکہ اور شہر

گزر گئے پس۔ در کی اشارتوں کے وہ دن

No comments:

Post a Comment