Monday 1 October 2012

aap apna ghubaar

آپ اپنا غبار تھے ہم تو

یاد تھے یادگار تھے ہم تو


پردگی! ہم سے کیوں رکھا پردہ

تیرے ہی پردہ دار تھے ہم تو


وقت کی دھوپ میں تمہارے لیے

شجرِ سایہ دار تھے ہم تو



اُڑتے جاتے ہیں دُھول کے مانند

آندھیوں پر سوار تھے ہم تو



ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا

سخت بے اعتبار تھے ہم

aap apna ghubaar

No comments:

Post a Comment